مرکزبِائبل Bible - Jesus is the Center of the Bible

مرکزبِائبل 
بائبل کی مرکزی شخصیت مسیح ہے- صفحئہ اوّل سے صفحئہ آخرتک اِسی کا ذکر ہے- وہی کتاب مُقدّس کی ابتدا اور وہی انتہا ہے- وہی اوّل اور وہی آخر ہے- اگر بائبل کے شروع میں اُس کی آمد کی پیشگوئی ہے تو اِس کے آخر میں اس کی آمدِ ثانی کی پُرامید پیشگوئی بھی ہے- غرضیکہ آپ کو بائبل کے ہر صفحے پر مسیح کا عکس نظر آئے گا- بائبل کا حصّہ اوّل یعنی پرانا عہدنامہ المیسح کی آمد کی پیشگوئیوں پر مشتمل ہے اور بائبل مُقدّس کا دوسرا حصّہ یعنی نیا عہدنامہ ان پیشگوئیوں کی تکمیل ہے- پرانے عہدنامہ کے علماء نے جب ان پیشگوئیوں کا شمار کیا تو سینکڑوں نکلیں- اتنی ساری پیشگوئیوں کا ایک شحض میں جمع ہونا انسانی نکتہ نظر سے ناممکن نظرآتا ہے لیکن خدا کے نزدیک کچھ ناممکن نہیں- یہ تمام پیشگوئیاں مسیح کی ذات میں پوری ہوئیں- جب حضرت آدم نے خدا کی نافرمانی کی اور گناہ کے مرتکب ہوئے یعنی جب شیطان کا جو سانپ کی شکل میں ظاہر ہُوا حوّا کے ذریعے کہنا مانا تو خدا نے سانپ سے کہا کہ: ”میں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت گا- وہ تیرے سر کوکچلے گا اور اُس کی ایڑی پر کاٹے گا“ )پیدائش – (15-3 حضرت یعقوب نے بھی اپنے بیٹوں کو وصیت کرتے ہوئے کہا کہ: ”یہوداہ سے سلطنت نہیں چھوٹے گی اور نہ اُس کی نسل سے حکومت کا عصا موقوف ہوگا جب شیلوہ نہ آئے“ )پیدائش (10:49- حضرت داود کے والد یّسی کی نسل کے بارے میں حضرت یسعیاہ نے فرمایا: ”اور یّسی کے تنے سے ایک کونپل نکلے گی اور اُس کی جڑوں سے ایک بار آور شاخ پیدا ہوگی“ )یسعیاہ – (1:11 یسعیاہ نبی ایک اور جگہ فرماتے ہیں: ”دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بیٹا پیدا ہوگا“ – (14:7) حضرت زکریاہ المیسح کے بارے میں کہا: ”دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے- وہ صادق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے- وہ حلیم ہے اور گدھے پر بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے“ )زکریاہ – (9:9 زبور میں اس بات کا ذکر ہے کہ اُس کا ایک رفیق اُسے دھوکا دے کر پکڑوائے گا- حضرت زکریاہ نے اس کی وضاحت کی کہ وہ شخص چاندی کے تیس سِکوّں کے عوض اپنے آقا سے غداری کرے گا- یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کے خلاف جھوٹی گواہی دی جائے گی لیکن وہ اپنے الزام لگانے والوں کے سامنے خاموش رہے گا- اُسے مارا پیٹا جائے گا اور اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کِیل گاڑے جائیں گے- اُس کے کپڑوں پر قرُعہ ڈالا جائے گا- وہ صلیب پر ہوگا تو اُس کا مزاق اُڑایا جائے گا اور اُسے پینے کے لئے سِرکا پیش کیا جائے گا- اُسے مصلوب تو کیا جائے گا لیکن عام دستور کے برخلاف اس کی ہڑیاں نہیں توڑی جائیں گی- وہ نبی نوع انسان کی خاطر قربانی پیش کرے گا تاکہ قرب اِلٰہی کی راہ کھولے- وہ تین دن مدفون رہے گا- اس کی لاش کے سڑنے کی نوبت نہیں آئے گی بلکہ وہ زندہ ہوجائے گا- غرض میسح پیدائش سے لے کر اُس کی موت اور جی اٹھنے تک پیشگوئیاں موجود ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنی چھوٹی سے چھوٹی تفصیل تک تکمیل کو پہنچی- میسح کی آمد سے پیشتر یہ پیشگوئیاں اُمید کا پہلو لئے ہوئے تھیں- اُس کی آمد سے اس اُمید نے حقیقت کا روپ دھار لیا اور وہ جو تمام انبیاء کی آرزوؤں کا ماحصل تھا اپنے وقت پر ظاہر ہوا- تمام انبیاء کی نظریں اس کی طرف لگی ہوئی تھیں- وہ تمام انبیاء کے حسین خوابوں کی حسین تصویر تھا- نبّوت کی ساری کرنیں اور شعاعیں ایک ہی نکتہ پر مرکوز تھیں اور وہ نکتہ میسح کی ذات تھی- تاریخ کے سارے دھارے اُسی کی طرف بہہ رہے تھے- انبیاء کا تمام کلام اُسی کی طرف اشارہ کرتا تھا- میسح کے بغیر انبیاء کا کلام صرف ایک آرزو، ایک تمنا اور خواہش رہ جاتا ہے- میسح اِس آرزو کی تکمیل اور ماحصل ہے- حضرت ابرہام جیسا اولوالعزم نبی اُس کا دن دیکھنے کی اُمید پر خوش تھا- )یوحنّا – (56:8 ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ خُدا نے ہمیں اس فضل کے زمانے میں پیدا کیا جبکہ ہم صرف اُمید پر زندگی بسر نہیں کرتے بلکہ اِس مجسم پیشین گوئی کو قبول کرسکتے اور حقیقت پر ایمان لاسکتے ہیں-